Posts

Showing posts from June, 2025
  Urdu Translation English Translation تحليلي حول الحرب بين إيران وإسرائيل أولاً، أود أن أشارككم منشورًا أعجبني كثيرًا: "قد تكون غيرة إيران زائفة، لكن انعدام الغيرة في 56 دولة إسلامية حقيقي بنسبة 100٪." ثانيًا، أود أن أقدّم لكم اقتباسًا من كتاب الدكتور أسرار أحمد "گفتگو: إقبال کا ایک پہلو" ، حيث قال: إن التدخل الذي قامت به أمريكا في أفغانستان (وقد قال ذلك أثناء الحرب الأمريكية – الأفغانية)، في الحقيقة، إن اليهود يريدون إشعال آخر حرب صليبية. اليهود يعرفون الأحاديث النبوية أفضل مما نعرفها نحن. ومعنى أحد الأحاديث أن جيوشًا ستخرج من خراسان وتفتح بيت المقدس. علماً أن خراسان تضم جزءًا من إيران، وجزءًا صغيرًا من أفغانستان، وبعضًا من باكستان. وقد شعر اليهود أن هذه الجيوش ستخرج من أفغانستان، فبدأوا الحرب هناك. كان هذا جانبًا من كلام الدكتور، ولكن إذا نظرنا اليوم، نجد أن إيران تصدر تصريحات شديدة ضد إسرائيل. كما أن اليهود خسروا الحرب في أفغانستان، فشعروا أن الجيوش الحقيقية ستخرج من هنا، ولذلك بدأوا الهجوم في هذه المنطقة. ومن خلال الأحاديث، نعلم أيضًا أن إيران وتركيا ستخ...
English Translation of this text ایران-اسرائیل جنگ پر میرا تجزیہ اولاً، میں آپ کے سامنے ایک پوسٹ پیش کرنا چاہتی ہوں جو مجھے بہت پسند آئی۔ وہ یہ تھی "ہو سکتا ہے کہ ایران کی غیرت نقلی ہو، مگر 56 مسلم ممالک کی بے غیرتی 100 فیصد اصلی ہے۔" ثانیاً، میں آپ کے سامنے ڈاکٹر اسرار احمد کی کتاب گفتگو: اقبال کا ایک پہلو سے ایک اقتباس پیش کرنا چاہتی ہوں، جس میں انہوں نے فرمایا: جو مداخلت امریکہ نے افغانستان میں کی ہے (یہ بات انہوں نے امریکہ-افغان جنگ کے دوران کہی تھی)، دراصل یہودی آخری صلیبی جنگ کروانا چاہتے ہیں۔ یہودی احادیث کو ہم سے بھی بہتر جانتے ہیں۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ خراسان سے فوجیں نکلیں گی جو بیت المقدس کو فتح کریں گی۔ یاد رہے کہ خراسان میں ایران کا حصہ، افغانستان کا تھوڑا سا حصہ اور پاکستان کا کچھ حصہ شامل ہے۔ یہودیوں کو محسوس ہو رہا تھا کہ وہ فوج افغانستان سے نکلے گی، اس لیے انہوں نے افغانستان میں جنگ شروع کر دی۔ یہ تو ڈاکٹر صاحب کی کتاب کا ایک پہلو تھا، مگر اگر ہم آج دیکھیں تو ایران کی طرف سے اسرائیل کے خلاف کافی سخت بیانات آ رہے ہیں۔ یہودی افغانستان کی جنگ بھی ہار چکے تھ...
  کشمیر کی لہو رنگ وادی کی  سیر     یہ اگرچہ صرف ایک تخیلاتی کہانی ہے، مگر اس میں ہر کشمیری کی صدا، جذبات اور احساسات موجود ہیں۔ میں نے سامانِ سفر باندھ لیا تھا۔ میں اس سفر کے لیے بہت پُرجوش تھی کیونکہ میری منزل کشمیر کی جنت نظیر وادی تھی، لیکن مجھے اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ میں کشمیر کی جنت نظیر وادی کی سیر کے بجائے، کشمیر کی لہو رنگ وادی کی سیر کے لیے جا رہی ہوں۔ ہماری گاڑی بھارت کے راستے سے کشمیر کی سرحد میں داخل ہو گئی تھی کیونکہ پاکستان سے جموں کشمیر جانا ممکن نہ تھا۔ چیک پوسٹ پر ہمیں بھارتی افسران نے روکا اور ہم سے شناختی کارڈ طلب کیا۔ میرے چچا کے بھارت میں کچھ سیاسی روابط موجود تھے۔، اس لیے انہوں نے ہمارا بھارتی شناختی کارڈ بنوا دیا تھا، جس کے باعث ہمیں کوئی مشکل درپیش نہ آئی۔ ہماری گاڑی آگے بڑھ رہی تھی۔ میں پہاڑوں کے حُسن و جمال اور شان و شوکت دیکھنے میں مصروف تھی۔ ڈرائیور نے گاڑی روک دی۔ ہم باہر نکلے، تو دیکھا کہ ایک بہت بڑا تالاب ہے۔ میں یہ دیکھ کر دنگ رہ گئی کہ تالاب کا پانی سرخ تھا۔ مجھے لگا کہ یہ صرف میری آنکھوں کا دھوکہ ہے، لیکن جب میں نے اپنے گھر وا...