Urdu Translation English Translation تحليلي حول الحرب بين إيران وإسرائيل أولاً، أود أن أشارككم منشورًا أعجبني كثيرًا: "قد تكون غيرة إيران زائفة، لكن انعدام الغيرة في 56 دولة إسلامية حقيقي بنسبة 100٪." ثانيًا، أود أن أقدّم لكم اقتباسًا من كتاب الدكتور أسرار أحمد "گفتگو: إقبال کا ایک پہلو" ، حيث قال: إن التدخل الذي قامت به أمريكا في أفغانستان (وقد قال ذلك أثناء الحرب الأمريكية – الأفغانية)، في الحقيقة، إن اليهود يريدون إشعال آخر حرب صليبية. اليهود يعرفون الأحاديث النبوية أفضل مما نعرفها نحن. ومعنى أحد الأحاديث أن جيوشًا ستخرج من خراسان وتفتح بيت المقدس. علماً أن خراسان تضم جزءًا من إيران، وجزءًا صغيرًا من أفغانستان، وبعضًا من باكستان. وقد شعر اليهود أن هذه الجيوش ستخرج من أفغانستان، فبدأوا الحرب هناك. كان هذا جانبًا من كلام الدكتور، ولكن إذا نظرنا اليوم، نجد أن إيران تصدر تصريحات شديدة ضد إسرائيل. كما أن اليهود خسروا الحرب في أفغانستان، فشعروا أن الجيوش الحقيقية ستخرج من هنا، ولذلك بدأوا الهجوم في هذه المنطقة. ومن خلال الأحاديث، نعلم أيضًا أن إيران وتركيا ستخ...

English Translation of this text

ایران-اسرائیل جنگ پر میرا تجزیہ



اولاً، میں آپ کے سامنے ایک پوسٹ پیش کرنا چاہتی ہوں جو مجھے بہت پسند آئی۔ وہ یہ تھی

"ہو سکتا ہے کہ ایران کی غیرت نقلی ہو، مگر 56 مسلم ممالک کی بے غیرتی 100 فیصد اصلی ہے۔"

ثانیاً، میں آپ کے سامنے ڈاکٹر اسرار احمد کی کتاب گفتگو: اقبال کا ایک پہلو سے ایک اقتباس پیش کرنا چاہتی ہوں، جس میں انہوں نے فرمایا:

جو مداخلت امریکہ نے افغانستان میں کی ہے (یہ بات انہوں نے امریکہ-افغان جنگ کے دوران کہی تھی)، دراصل یہودی آخری صلیبی جنگ کروانا چاہتے ہیں۔ یہودی احادیث کو ہم سے بھی بہتر جانتے ہیں۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ خراسان سے فوجیں نکلیں گی جو بیت المقدس کو فتح کریں گی۔


یاد رہے کہ خراسان میں ایران کا حصہ، افغانستان کا تھوڑا سا حصہ اور پاکستان کا کچھ حصہ شامل ہے۔ یہودیوں کو محسوس ہو رہا تھا کہ وہ فوج افغانستان سے نکلے گی، اس لیے انہوں نے افغانستان میں جنگ شروع کر دی۔


یہ تو ڈاکٹر صاحب کی کتاب کا ایک پہلو تھا، مگر اگر ہم آج دیکھیں تو ایران کی طرف سے اسرائیل کے خلاف کافی سخت بیانات آ رہے ہیں۔ یہودی افغانستان کی جنگ بھی ہار چکے تھے، تو یہودیوں کو محسوس ہوا کہ اصل افواج یہاں سے نکلیں گی، اس لیے انہوں نے یہاں حملہ شروع کر دیا۔


احادیث کی روشنی میں یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ ایران اور ترکی مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے، تو یہ معاملہ کچھ تقدیر کا بھی حصہ ہے۔


ایک حدیث کا مفہوم یہ بھی ہے کہ:


"یہودی مسلمانوں کا اس قدر قتلِ عام کریں گے کہ ایک پرندہ آسمان میں اُڑ رہا ہوگا، مگر اُسے زمین پر اُترنے کی کوئی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ ہر طرف لاشیں ہوں گی، یہاں تک کہ وہ تھک کر کسی لاش پر گر پڑے گا۔ تو یہودی اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے ایک کے بعد ایک مسلم ممالک کو نشانہ بنا رہے ہیں۔


بہر حال، اگر ہم اس موقع کا فائدہ اٹھائیں تو ہم چاروں طرف سے اسرائیل کو گھیر سکتے ہیں۔ اگر تمام مسلم ممالک متحد ہو کر ایک وقت میں اسرائیل پر حملہ کریں، تو "شاید کرۂ ارضی کی تقدیر بدل جائے۔"

 اقبال کا ایک شعر جو آج سچ ہوتا دکھائی دے رہا ہے وہ میں  آپ کے سامنے پیش کروں گی:


"تہران ہو گر عالمِ مشرق کا جنیوا

شاید کرۂ ارضی کی تقدیر بدل جائے":

CIA
 کے ایک افسر
 Michael Hayden

کا 2014 میں دیا گیا بیان آج کل بہت مشہور ہو رہا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا، تو وہ امریکہ کو بھی اس جنگ میں گھسیٹ لے گا، چاہے امریکہ چاہے یا نہ چاہے۔ لیکن امریکہ کو ہر صورت اس جنگ سے دور رہنا چاہیے۔"یہ تو اُس نے کہا تھا، مگر "فرنگ کی رگِ جاں پنجۂ یہود میں ہے" کے مصداق، امریکہ اس جنگ میں ضرور آئے گا۔

یہ تو میرا تجزیہ تھا، لیکن دیکھتے ہیں کہ اللہ کا کیا فیصلہ ہے۔


بہرحال،

جو تھا نہيں ہے، جو ہے نہ ہو گا یہی ہے ایک حرفِ محرمانہ 

قریب تر ہے نمود جس کی، اُسی کا مشتاق ہے زمانہ۔

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog